ایک دورِ حیات کا خاتمہ

جون 2007 کے پہلے ہفتے میں جرمن (برلن) میں جی آٹھ (G-8) کی ایک کانفرنس ہوئی۔ ترقی یافتہ ملکوں کے سربراہ اُس میں شریک ہوئے۔ اس کے ایجنڈے میں نمایاں طورپر گلوبل وارمنگ کا مسئلہ تھا۔ لمبی بحث کی باوجود کوئی پروگرام طے نہ ہوسکا۔ نئی دہلی کے انگریزی اخبار (ٹائمس آف انڈیا، 10 جون 2007) میں اِس اہم میٹنگ کی رپورٹ چھپی ہے۔ اس کا عنوان یہ ہے— اتنے زیادہ مفلس کہ وہ دنیا کو بچا نہیں سکتے:

Too broke to save the world

گلوبل وارمنگ کے بارے میں آج کل روزانہ میڈیا میں خبریں آرہی ہیں۔ دنیا بھر کے سائنس داں یہ بتارہے ہیں کہ دنیا کی کلائمیٹ(climate) خطرناک طورپر بدل رہی ہے۔ 2015 تک، یعنی اب سے صرف آٹھ سال کے اندر زمین پر لائف سپورٹ سسٹم اتنا زیادہ بگڑ چکاہوگا کہ یہاں زندگی کی بقا اور نشو ونما ممکن نہیں رہے گی۔

یہ سادہ طورپر موسم میں تغیر کی بات نہیں ہے۔ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ خدا نے انسان کو اور انسانی تہذیب کو رد کردیا ہے۔ انسان نے موجودہ زمین پر مزید رہنے کا جواز کھودیا ہے۔ اب وہ وقت بالکل قریب آگیا ہے جب کہ خدائی نقشے کے مطابق، پہلا دورِ حیات ختم ہوجائے اور دوسرا دورِ حیات شروع ہو، یعنی عالمِ آخرت کا دورِ حیات۔

خدا نے موجودہ دنیا کو انسان کے لیے تیاری کی دنیا (preparatory ground) کے طور پر بنایا تھا۔ یہاں وہ تمام چیزیں مہیّا کی گئی تھیں جن کے ذریعے آدمی اپنے آپ کو جنت کے قابل بنائے۔ اِس دنیا کی ہر چیز سامانِ تیاری تھی، نہ کہ سامانِ عیش۔ مگر انسان نے خدا کے تخلیقی پلان (creation plan) سے سرتابی کی۔ اُس نے موجودہ دنیا کو اپنے لیے مقامِ عیش سمجھ لیا اور اُس نے زندگی کا یہ فارمولا بنایا:

Eat, drink and be merry.

اس طرح انسان نے خدا کے تخلیقی نقشے کو بدل دیا۔ یہاں تک کہ اس نے موجودہ تہذیب پیدا کی جو آخری معنوں میں اِسی فارمولے پر قائم ہے۔ خدا نے ہزاروں سال تک انتظار کیا کہ انسان اپنی روش پر نظر ثانی کرے۔ وہ خدا کی دنیا میں اپنا ذاتی ایجنڈا چلانا بند کردے۔ وہ اپنی اصلاح کرکے خدا کے تخلیقی نقشے کے مطابق، اپنی زندگی کی تعمیر کرے۔ وہ موجودہ دنیا کے مواقع کو اِس مقصد کے لیے استعمال کرے کہ وہ خدا کا وہ مطلوب بندہ بن جائے جس کو خدا اپنی ابدی جنت میں بسانے کے لیے منتخب کرے گا۔

مگر انسان اپنی روش پر نظر ثانی کرنے کے لیے تیار نہیں، یہاں تک کہ انسان کے اوپر خدا کی حجت تمام ہوگئی۔ اب انسان نے وہ جواز کھودیا جس کے تحت وہ زمین پر بسا ہوا تھا— موجودہ گلوبل وارمنگ دراصل اِسی حقیقت کا پیشگی انتباہ ہے۔

اِس صورتِ حال میں ہر مذہب کے لوگوں کی یہ ذمّے داری تھی کہ وہ دنیا کو آنے والے بھیانک خطرے سے آگاہ کریں۔ وہ لوگوں کو بتائیں کہ اب تیاری کا آخری موقع ختم ہونے والاہے۔ کسی تاخیر کے بغیر ہوشیار ہوجاؤ اور خدا کے نقشے کے مطابق، زندگی گذارنا شروع کردو۔

لیکن ہر مذہب کے لوگ، بشمول مسلمان، کسی ’’آنے والے‘‘  کا انتظار کررہے ہیں۔ ہر ایک یہ سمجھتا ہے کہ کوئی آنے والا پُر اسرار طورپر آئے گا او رمعجزاتی طاقت کے ذریعے وہ سارے کام کو انجام دے دے گا۔ مگر یہ سخت بھول کی بات ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی پُر اسرار ہستی آنے والی نہیں۔ جو چیز آنے والی ہے، وہ صرف قیامت ہے۔ اور قیامت جب آئے گی تو وہ کسی کے ساتھ بھی رعایت نہیں کرے گی۔ اُس کا معاملہ ہر ایک کے ساتھ یکساں ہوگا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom