عورت اور مرد کے دماغ کا فرق

موجودہ زمانہ میں انسانی دماغ پر بہت زیادہ ریسرچ کی گئی ہے اور نئے نئے حقائق دریافت ہوئے ہیں۔ اس موضوع پر امریکی ماہرین کی ایک ٹیم کی سروے رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس ریسرچ میں برین اسکیننگ کی جدید ٹیکنیک (FMRI) استعمال کی گئی تھی۔ اس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ جب ان کو کچھ بتایا جائے یا پڑھ کر سنایا جائے تو ان کے دماغ میں کس قسم کی اعصابی حرکات ہوتی ہیں :

Using a brain scanning technique called Functional Magnetic Resonance Imaging (FMRI) the work does highlight the differences in natural activity between men and women listening to something read aloud.

اِس ریسرچ کے ذریعہ یہ معلوم ہوا ہے کہ مرد اپنے دماغ کے صرف ایک جانب سے سنتے ہیں جب کہ عورتیں اپنے دماغ کے دونوں سمت کو استعمال کرتی ہیں :

Research released Tuesday shows that men listen with one side of their brains, while women use both sides.

اس ریسرچ میں ۱۰ تندرست مرد اور ۱۰ تندرست عورتوں پر تجربات کئے گئے۔ اس ریسرچ سے معلوم ہوا کہ مرد اور عورت کے دماغ یقینی طورپر یکساں نہیں ہیں :

They are definitely not the same — in size, sense or sensibilities (p.1)

Loss Angeles Times, Loss Angeles, Nov. 29, 2000

یہ ریسرچ بتاتی ہے کہ عورت اور مرد کے اس دماغی فرق کی بنا پر دونوں کے دیکھنے اور سننے میں فرق ہوجاتا ہے۔ مرد اپنے دماغی بناوٹ کی بنا پر ایسا کرتا ہے کہ وہ کسی ایک چیز پر فوکس کرسکے، وہ کسی ایک چیز کو زیادہ مُرَکَّز انداز میں دیکھے۔ اس کے مقابلہ میں عورت کی دماغی بناوٹ کی بنا پر ایسا ہوتا ہے کہ اس کا فوکس پھیل جاتا ہے۔ وہ بیک وقت مختلف چیزوں کو دیکھتی اور سنتی ہے۔ مرد کا مرکز توجہ ایک چیزہوتی ہے اور عورت کا مرکز توجہ کئی چیزیں۔

عورت اور مرد کے دماغ کا یہ تخلیقی فرق بے حد اہم ہے۔ اس کا یہ فائدہ ہے کہ عورت اور مرد دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہوئے زیادہ بہتر طورپر زندگی گزاریں۔ وہ ایک دوسرے کی کمیوں کی تلافی کرتے ہوئے زندگی کو زیادہ مفید اور بامعنٰی بنا سکیں۔

اس ریسرچ سے اس بات کا بھی جواب ملتا ہے کہ اسلام میں عورت اور مرد کی گواہی کے درمیان فرق کیوں رکھا گیا ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہوا ہے: اور تم اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کو گواہ کرلو۔ اور اگر دومرد نہ ہوں تو پھر ایک مرد اور دو عورتیں، ان لوگوں میں سے جن کو تم پسند کرتے ہو، تاکہ اگر ایک عورت بھول جائے تو دوسری عورت اس کو یاد دلا دے (البقرہ ۲۸۲)

مذکورہ دریافت کے مطابق، عورت اور مرد کے درمیان اس فرق کا سبب یہ ہے کہ دونوں کے دماغ کی بناوٹ میں فرق ہے۔ مرد کا دماغ سنگل فوکس مائنڈ (uni-focal mind) ہے۔ اس کے مقابلہ میں عورت کا دماغ پیدائشی طورپر ملٹی فوکس مائنڈ(multi focal mind) ہے۔

اس فرق کی بنا پر ہمیشہ یہ امکان رہے گا کہ جس واقعہ کی گواہی دینا ہے اُس واقعہ کو مرد کے دماغ نے اپنی پوری صورت میں رجسٹر کیا ہو۔ جب کہ عورت کے معاملہ میں یہ امکان ہے کہ مختلف فطری بناوٹ کی بنا پر کسی ایک عورت کے دماغ نے واقعہ کو اس کے تمام اجزاء کے ساتھ رجسٹر نہ کیا ہو۔ ایسی حالت میں دو عورتوں کو گواہ بنانے میں یہ حکمت ہے کہ اگر واقعہ کا ایک پہلو ایک عورت سے چھوٹ جائے تو دوسری عورت اس کی تلافی کردے۔

یہی وہ حقیقت ہے جس کو قرآن کی مذکورہ بالا آیت میں بیان کیا گیا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، قرآن کا یہ حکم صرف ایک حکم نہیں رہتا بلکہ وہ خود فطرت کا ایک اصول بن جاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom