قصور اپنا نکل آیا
۸ جولائی۲۰۰۵کو ایک مسلمان بزرگ مجھ سے ملے۔ اُن کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے پاس مشورہ کے لیے آئے ہیں۔ پھر اُنہوں نے بتایا کہ اُن کا ایک بیٹا ہے۔ اس نے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کی ہے۔ شادی سے پہلے وہ ہمارا بہت فرماں بردار تھا۔ مگر شادی کے بَعد وہ بدل گیا ہے۔ اب وہ ہمارا زیادہ خیال نہیں رکھتا۔ آپ ہم کو کوئی وظیفہ یا دعاء بتائیں جس سے ہمارا بیٹا دوبارہ پہلے کی طرح ہمارا خیال رکھے۔
میں نے اُن سے پوچھا کہ آپ اپنے بیٹے کے لیے جو بہو لائے ہیں وہ زیادہ خوبصورت ہے یا معمولی صورت کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ خوبصورت ہے۔ میں نے کہا کہ یہی آپ کے مسئلے کی جَڑ ہے۔ آپ لوگ اپنی نادانی سے خود ایک مسئلہ پیدا کرتے ہیں اور پھر اس کی ذمّے داری دوسروں کے اوپر ڈال دیتے ہیں۔ یہ مسئلہ وظیفہ پڑھنے سے حل نہیں ہوگا۔ اس کے لیے ضرورت ہے کہ آپ اپنی سوچ کو درست کریں۔
میں نے کہا کہ آپ جیسے لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی محبت میں تلاش کرکے خوبصورت بَہو لاتے ہیں، اور یہ خوبصورت بہو آکر جب فطر ی طور پر آپ کے بیٹے پر قبضہ کرلیتی ہے تو آپ بہو پر غصہ ہوتے ہیں کہ اُس نے میرے بیٹے کو مجھ سے چھین لیا یا یہ شکایت کرتے ہیں کہ میرا بیٹا اب میرا فرماں بردار نہیں رہا۔ یہ ایک ایسی غلطی ہے جس میں اکثر ماں باپ مبتلا رہتے ہیں۔ آپ کو یہ جاننا چاہیے کہ خوبصورت بَہو جب گھر میں آئے گی تو اس کے بعد لازماً یہ ہوگا کہ وہ بیٹے کی توجہ کا مرکز بن جائے گی۔ نوجوان بیٹے کی دل چسپیاں فطری طورپر اپنے ماں باپ سے زیادہ اپنی خوبصورت بیوی سے وابستہ ہو جائیں گی۔
آپ جیسے والدین کو چاہیے کہ وہ اگربیٹے کو اپنا فرماں بردار دیکھنا چاہتے ہیں تو اُس کے لیے زیادہ خوبصورت بیوی تلاش نہ کریں۔ اور اگر وہ اس کے لیے خوبصورت بیوی لاتے ہیں تو اُن کو ذہنی طور پر پہلے ہی سے اس کے لیے تیّار رہنا چاہیے کہ اب بیٹے کی دلچسپیوں کا مرکزاس کی بیوی ہوگی نہ کہ اس کے والدین۔