خدا ——انسانی فطرت کی آواز ہے

1۔ فرانس کی ایک فلم ایکٹرس گائنالولوبرائیگیڈا (Gina Lollobrigida) جنوری 1975ء میں ہندستان آئی تھی۔ ایک پریس کانفرنس میں ایک اخباری رپورٹر سے اس کا سوال وجواب یہ تھا:

To a question whether she believed in God, Gina said: I beleive in God, I believe in God, more when I am on an aeroplane. (The Times of India, 3 January 1975)

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا وہ خدا کو مانتی ہے، گائنا نے کہا: میں خدا کو مانتی ہوں، میں خدا کو مانتی ہوں، اس وقت اور بھی زیادہ جب میں ہوائی جہاز میں ہوتی ہوں۔

آدمی جب ہوائی جہاز میں اڑ رہاہو تو اس وقت وہ مکمل طورپر ایسے خارجی اسباب کے رحم وکرم پر ہوتا ہے جن کے توازن میں معمولی فرق بھی اس کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہے۔ انسان کی یہی بے چارگی سمندری سفروں میں بھی ہوتی ہے۔ قرآن میں ارشاد ہوا ہے:’’کیا تم دیکھتے نہیں کہ کشتی سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی ہے، تاکہ وہ تمہیں اپنی قدرتیں دکھائے۔ در حقیقت اس میں نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو۔ اور جب سمندر میں ان لوگوں کو موجیں بدلیوں کی طرح گھیر لیتی ہیں تو یہ اللہ کو پکارتے ہیں، اپنے دین کو اسی کے لیے خالص کرکے۔ پھر جب وہ بچا کر انھیں خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو ان میں سے کوئی اعتدال پر رہتا ہے، اور ہماری نشانیوں کا انکار وہی کرتا ہے جو بد عہد اور ناشکرا ہے (31:31-32)۔

کوئی شخص خواہ کتنا ہی سرکش اور منکر کیوں نہ ہو، جب مشکل حالات پڑتے ہیں تو وہ بے اختیار خدا کو پکار اٹھتا ہے۔ یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا انسانی فطرت کی آواز ہے۔

2۔ روس میں اشتراکی انقلاب اکتوبر 1917ء میں آیا، اورتقریباً 74 سالوں کے بعد 1991 میں وہ ٹوٹ گیا۔اس درمیان اشتراکی حکومت نےمیڈیا، اور اسکول کو اینٹی مذہب پروپیگنڈے سے فلڈ (flood)کردیا۔ اس کے بعد حکومت روس نے یہ دعوی کیا کہ قدیم مذہبی نظام مکمل طورپر ختم کردیا گیا ہے۔

اشتراکی نظریے کے مطابق مذہب، سرمایہ داری نظام کا ضمیمہ (appendix)تھا۔ سرمایہ داری نظام کے خاتمہ کے بعد قدرتی طورپر اس کے ضمیمہ کو بھی ختم ہوجانا چاہیے۔ روسی حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے سرمایہ داری نظام کو روس سے ختم کردیا ہے۔ مگر حیرت انگیز بات ہے کہ مذہب اب بھی وہاں زندہ ہے۔ حتی کہ روس کی جدید نسل میں دوبارہ مذہب پروان چڑھ رہا ہے۔

— اس سلسلہ میں ایک دلچسپ واقعہ روسی ڈکٹیٹر مارشل اسٹالن (1879-1964ء)کا ہے۔ اسٹالن خدا کا منکرتھا۔ مگر اس کی زندگی میں ایسے واقعات ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ مشکل اوقات میں وہ بے اختیار خدا کو یاد کرنے لگتا تھا۔ ونسٹن چرچل ( 1874-1965) نے دوسری جنگ عظیم کے موقع پر اگست 1942ء میں ماسکو کا سفر کیا تاکہ ہٹلر کے خلاف دوسرا محاذ (سکنڈ فرنٹ) قائم کرنے کے لیے روسی لیڈروں سے گفتگو کرے۔ چرچل نے اس سلسلہ میں اتحادیوں کا فوجی منصوبہ اسٹالن کے سامنے رکھا، جس کا خفیہ نام ٹارچ(Torch)رکھاگیا تھا۔ اسٹالن چونکہ خود بھی ہٹلر کی بڑھتی ہوئی یلغار سے خائف تھا، اس نے اس فوجی منصوبہ میں گہری دلچسپی لی۔ چرچل کا بیان ہے کہ منصوبہ کی تشریح کے ایک خاص مرحلہ پر جب کہ اسٹالن کی دلچسپیاں اس سے بہت بڑھ چکی تھیں۔ اس کی زبان سے نکلا —خدا اس منصوبہ کو کامیاب کرے:

“May God prosper this undertaking”

(Winston S. Churchill, The Second World War, (Abridgement) Cassell & Company, London, 1965, p. 603)

— سویتلانہ (Svetlana Alliluyeva) روسی ڈکٹیٹر اسٹالن کی بیٹی تھی۔ اس کی پیدائش 1926 کوہوئی، اشتراکی دنیا سے مایوس ہو کر 1966میں وہ ہندستان آئی تھی۔ پھر وہ یورپ چلی گئی، اور 2011 میں اس کی وفات ہوئی۔

اس نے عیسائیت کو اختیار کرلیا تھا۔ اپنے سچائی کے تلاش کا واقعہ لکھتے ہوئےوہ اپنی کتاب ’’صرف ایک سال‘‘ ( Only One Year) میں لکھتی ہے کہ میں ماسکو میں غیر مطمئن تھی،اور اپنے قلب کی تسکین کے لیے کوئی چیز ڈھونڈ رہی تھی۔ وہ چیز مجھے بائبل کے ان جملوں میں مل گئی — اے خداوند! تو میری روشنی اور نجات دہندہ ہے۔ مجھے تو کسی سے بھی نہیں ڈرنا چا ہئے۔ خداوند میری زندگی کے لیے محفوظ پناہ گا ہ ہے۔ پس میں کسی بھی شخص سے خوف نہیں کھا ؤ ں گا۔ ہو سکتا ہے کہ شریر لوگ مجھ پر چڑھا ئی کریں۔ہو سکتا ہے کہ وہ مجھ پر حملہ کریں گے، اور مجھے نیست و نابود کر دیں گے،لیکن وہ ٹھو کر کھا ئیں گے اور گریں گے۔ اگر چاہے پو را لشکر بھی مجھ کو گھیر لے، میں نہیں ڈروں گا، اگر جنگ میں بھی لوگ مجھ پر حملہ کریں میں نہیں ڈروں گا:

The Lord is my light and my salvation, whom shall I fear? The Lord is the stronghold of my life- of whom shall I be afraid? When the wicked advance against me, to devour me, it is my enemies and my foes, who will stumble and fall. Though an army besiege me, my heart will not fear ; though war break out against me, even then I will be confident. (Psalm, 27:1-3)

— اس سلسلہ میں ایک اور دلچسپ واقعہ وہ ہے جو1973 میں ہندستان میں پیش آیا۔ ایک روسی جہاز (Ilyushin Jet)ہندستان میں مغربی بنگال کی فضا میں پرواز کررہا تھا کہ اس کا انجن خراب ہوگیا۔ ہوا باز کی ساری کوششیں ناکام ہوگئیں، اورجہاز زمین پر گرپڑا۔ ہوا باز سمیت سارے مسافر جل کر ختم ہوگئے۔

چونکہ یہ حادثہ ہندستان کی سرزمین پر ہوا تھا، اس لیے بین الاقوامی قانون کے مطابق ہندستان کو اس کی تفتیش کرنی تھی۔ ہوائی جہازوں کا قاعدہ ہے کہ اس میں آواز ریکارڈ کرنے والی ایک خود کار مشین رکھی جاتی ہے، جس کو عام طورپر بلیکس باکس (Black Box) کہتے ہیں۔ یہ بلیک باکس ہوا باز اور کنٹرول ٹاور کے درمیان گفتگو کو ریکارڈ کرتا رہتاہے۔ اس کو ہوائی جہاز کی دُم میں رکھا جاتا ہے تاکہ ہوائی جہاز کے جلنے کے بعد بھی وہ بچ سکے۔

ہندستانی افسروں نے ہوائی جہاز کے ملبہ سے اس بلیک باکس کو حاصل کیا۔ جب اس بکس کا ٹیپ بجایا گیا تاکہ اس سے تفتیش میں مدد لی جاسکے تو معلوم ہوا کہ بالکل آخری لمحات میں روسی پائلٹ کی زبان سے جو لفظ نکلا، وہ یہ تھا— پیٹر ہم کو بچا:

Peter save us.

واضح ہو کہ پیٹر یا پطرس حضرت عیسیٰؑ کے بارہ حواریوں میں سے ایک تھے، اور عیسائیوں کے یہاں بڑے بزرگ مانے جاتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom