زحمت میں رحمت

دنیا میں ہمیشہ امیری اور غریبی کا فرق پایا جاتا رہا ہے۔ اس فرق کو کچھ لوگ معاشی اور سماجی برائی سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یا تو اس دنیا کا کوئی خدا نہیں، اور اگر خدا ہے تو وہ عادل نہیں۔ کیوں کہ یہ خدا کی عادلانہ صفت کے خلاف ہے کہ وہ لوگوں کے درمیان یہ فرق رکھے کہ کچھ لوگ معاشی اعتبار سے اونچے ہوں اور کچھ لوگ معاشی اعتبارسے نیچے۔

یہ اعتراض درست نہیں۔ اصل یہ ہے کہ معاش میں اونچ نیچ کا فرق اچھے اور بُرے کی نسبت سے نہیں ہے۔ یہ دراصل اس لیے ہے کہ انسانی سماج میں مسابقت(competition) کا ماحول قائم ہو۔ مزید یہ کہ کم آمدنی والے لوگ زیادہ بہتر پوزیشن میں ہیں۔ کیوں کہ فطرت کے قانون کے تحت یہ ہوتا ہے کہ غریب طبقے کے حالات اس کی تخلیقیت(creativity) کو بڑھاتے ہیں اور امیر طبقے کے حالات اُس کو غیر تخلیقی (uncreative) بناتے چلے جاتے ہیں۔

فطرت کے اسی قانون کی بنا پر بار بار اس قسم کے واقعات پیش آتے ہیں کہ ایک شخص جو دولت مند گھرانے میں پیدا ہوا تھا وہ عیش وعشرت کا شکار ہوگیا۔ اُس کی صلاحیتیں ترقی نہ کرسکیں۔ آخر کار وہ ایک ناکام انسان کی حیثیت سے مرگیا۔ دوسری طرف یہ برعکس مثال بھی بار بار سامنے آئی ہے کہ ایک شخص غریب ماں باپ کے گھر پیدا ہوا۔ اُس کے حالات نے اُس کو جدوجہد کے راستے پر لگایا۔ وہ دوسروں سے زیادہ محنت کرنے لگا۔ یہاں تک کہ اُس نے غیر معمولی ترقی حاصل کرلی۔

اُس نے بیک وقت دو پہلوؤں سے ترقی کی۔ ایک طرف اُس کے مشکل حالات نے اُس کو زیادہ گہرے تجربات کرائے۔ اُس کا ذہنی ارتقاء دوسروں سے زیادہ ہوا۔ وہ دوسروں سے زیادہ فہم اور بصیرت کا مالک بن گیا۔ اسی کے ساتھ اُس نے مادی اور معاشی اعتبار سے بھی غیر معمولی ترقی کی۔ اُس کو اپنے باپ کی طرف سے غریبی کی وراثت ملی تھی، مگر جب وہ مرا تو اُس نے اپنی اولاد کے لیے دولت اور جائداد کی بہت بڑی وراثت چھوڑی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom