دعاء کی طاقت
مولانا محمد کلیم صدیقی (پھلت) نے اپنے ایک بھانجے کا قصہ لکھا ہے۔ اِس قصے سے معلوم ہوتا ہے کہ دعوت کے لیے دعا کتنی زیادہ اہم ہے۔ اِس قصے کو ہم یہاں اُنھیں کے الفاظ میں نقل کرتے ہیں:
“نہادھوکر اُس نے نیے کپڑے پہنے اور آٹھ نوسال کے ننھے داعی حمّاد سلمہ کے پاس آیا اور بڑی فکرمندی سے بولا— حماد بھائی، آج تم مجھے مسلمان کرلو۔ رات تم نے اتنا ڈرایا دیا کہ رات کو دیر تک نیند نہیں آئی۔ اور آئی بھی تو بار بار گھبرا کر آنکھ کھلتی رہی۔ اگر میں آج مرگیا اور کلمہ پڑھنے سے رہ گیا تو پھر ہمیشہ نرک (دوزخ) میں جلنا پڑے گا۔ رات کو ’آپ کی امانت‘ میں نے تیسری بار پھرپڑھی۔ ننھے داعی حماد نے اُس کو خوش خوش کلمہ پڑھایا۔ اُس سے کہا— اشوک بھائی،اب آپ کا اسلامی نام محمد عاشق رکھتا ہوں۔ ہمارے ماموں اِسی طرح نام رکھتے ہیں۔ حماد اب اس نیے عاشقِ محمد کو لے کر اپنے والدِ محترم برادرِ نسبتی جناب قمر الاسلام کے پاس آیا اور بتایا کہ ابو، یہ اشوک بھائی ہمارے ڈرائیور ہیں اور کتنے اچھے آدمی ہیں۔ میں ایک ہفتے سے ان کو سمجھارہا تھا۔ میں نے ان کو ’آپ کی امانت‘ بھی دی۔ روزانہ اللہ سے ان کے لیے دعا بھی کرتا تھا۔ آج اللہ نے میری دعا قبول کرلی۔ انھوں نے کلمہ پڑھ لیا اور ان کا نام میں نے محمد عاشق رکھا۔ قمر الاسلام نے عاشق کو گلے لگایا۔ مبارک باد دی اور بولے— میں خود حیرت میں تھا کہ تم نے حماد کو کیا پلا دیا کہ گھر کے سب لوگوں کو چھوڑ کر ایک ہفتے سے یہ ہر وقت تم سے چمٹا رہتا ہے۔ اصل میں اللہ کو تم پر پیار آرہا تھا۔ اللہ نے اس معصوم کو تمھارے ساتھ لگادیا۔ اشوک بولا— سر، یہ ننھا اور پیارا ہمدرد ایک ہفتے سے مجھے سمجھا رہا تھا۔ وہ اِس طرح مجھے سمجھا رہا تھا، مجھے لگتا تھا کہ موت بالکل سر پر کھڑی ہے۔ سورگ اور نرک میرے سامنے ہے۔ کلمہ پڑھ کر مجھے چین سا مل گیا ہے۔ جیسے میں کسی محفوظ قلعے میں آگیا ہوں۔ سر، اب آپ مجھے نماز، وغیرہ سکھائیے اور بتائیے کہ ایک اچھا مسلمان بننے کے لیے مجھے کیا کرنا چاہیے۔
الحمد للہ اشوک اب محمد عاشق ہے۔ اور روز بروز اُس کے ایمان اور اسلام سے تعلق میں اضافہ ہورہا ہے۔ قمر بھائی نے دورکعت صلاۃ الشکر پڑھی اور اس حقیر کو فون کیا کہ بھائی میاں، آپ کے بھانجے حماد کا اکاؤنٹ کھل گیا ہے اور عاشق کے مشرف بہ اسلام ہونے کا واقعہ سنایا۔ اس سے قبل وہ اپنے اسکول بس کے کنڈیکٹر پر بھی کام کررہا تھا‘‘۔(ماہ نامہ ارمغان، فروری2007، صفحہ: 40 )