انسان کی منزل
انسان اپنے لیے ایک محفوظ دنیا چاہتا ہے، مگر سنامی (دسمبر 2004) کا واقعہ بتاتا ہے کہ انسان کو صرف ایک غیر محفوظ دنیا ملی ہے۔ انسان لامحدود زندگی چاہتا ہے، مگر موت کا واقعہ اس کو یاد دلاتا ہے کہ اس کو یہاں جینے کے لیے ایک محدود مدت ملی ہے۔ انسان آئڈیل خوشی چاہتا ہے، مگر مختلف قسم کے حادثات یہ بتاتے ہیں کہ انسان کو اس دنیا میں صرف ایسی خوشی مل سکتی ہے جو اس کے مطلوب آئڈیل سے بہت کم ہے۔ انسان استثنائی طورپر کل (tomorrow) کا تصور رکھتا ہے، مگر اس کو عملاً آج (today) کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ انسان کے اندر اتھاہ پوٹینشیل موجود ہے، مگر ہر انسان اپنے پوٹینشیل کا ایک فیصد استعمال کرتا ہے اور اس کے بعد اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔
ایسا کیوں ہے۔اس سوال کا جواب خود انسان کی فطری ساخت کے اندر موجود ہے۔ استثنائی طورپر انسان کل (tomorrow) کا تصور رکھتا ہے۔ تمام حیوانات صرف آج (today) کے تصور میں جیتے ہیں۔ کرۂ ارض پر انسان واحد ایسی مخلوق ہے جو اپنے اندر کل کا تصور رکھتا ہے۔ یہی فطرت کی طرف سے مذکورہ سوال کا جواب ہے۔ وہ جواب یہ ہے کہ انسان جو چیز اپنے آج میں ڈھونڈ رہا ہے وہ اس کے کل میں موجود ہے۔ وہ اپنے جس مطلوب کو پرزنٹ میں پانا چاہتا ہے وہ خالق کے تخلیقی نقشہ(creation plan) کے مطابق، اس کے مستقبل میں رکھ دیا گیا ہے۔
خالق کے تخلیقی نقشے کے مطابق، انسان کی عمر کے دو حصے ہیں۔ ایک ماقبل موت دَور (pre-death period) اور دوسراما بعد موت دَور(post-death period)۔ انسان کی مطلوب دنیا (desired world) اس کے ما بعد موت دَور (post-death period) میں رکھی گئی ہے۔ماقبل موت دَورکی حیثیت امتحان گاہ(selective ground) کی ہے۔ جو عورت یا مردماقبل موت دَور میں خود کواہل (qualify) ثابت کریں گے، وہ مابعد موت دَورمیں اپنی مطلوب دنیا (desired world) میں بسائے جانے کے مستحق قرار پائیں گے۔ اسی مطلوب دنیا کا نام جنت ہے۔
سنامی جیسے واقعات ایک وارننگ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس بات کی وارننگ کہ موجودہ دنیا میں انسان اپنی جنت نہیں بنا سکتا۔ ہماری زمین اگر چہ بہت خوب صورت ہے، مگر وہ اتنا زیادہ پُر خطر (vulnerable)ہے اور یہاں اتنی محدودیتیں (limitations) ہیں کہ وہ جنت کامسکن (abode) نہیں بن سکتی۔ ہماری زمین جنت کا ایک ابتدائی تعارف ہے مگر وہ خود جنت نہیں۔جنت کی تعمیر کے لیے ہم کو ایک اور دنیا چاہیے، ایک ایسی دنیا جو کہ لامحدود (unlimited) ہو۔ جو ہر قسم کے خوف سے پاک ہو۔ جنت ایک کامل (perfect)دنیا چاہتی ہے، جب کہ موجودہ دنیا ہر اعتبار سیغیرکامل(imperfect) ہے۔ اورغیر کامل زمین پر کامل جنت نہیں بنائی جاسکتی۔
انسان اپنی فطری ساخت کے اعتبار سے جنت کا طالب ہے، مگر انسان کے اندر استثنائی طورپر کل (tomorrow) کا تصور(concept) بتاتا ہے کہ جنت ورلڈ ٹوماررو (world-tomorrow) میں قابل حصول ہے، ورلڈ ٹو ڈے (world-today) میں وہ قابل حصول نہیں۔
اس حقیقت کو جاننا بلاشبہہ سب سے بڑا وزڈم ہے۔ جو لوگ اس حقیقت کو جان کر’کل‘ پر مبنی لائف بنا سکیں وہ کامیاب ہیں اور جو لوگ اپنی زندگی صرف’ آج‘پر مبنی کرکے بنائیں،وہ ناکام ہیں۔