روزہ عجز کی تربیت
قرآن میں بتایاگیاہے کہ روزہ تمہارے اوپراس لیے فرض کیاگیا تاکہ تمہارے اندرخداکاڈرپیداہو(البقرہ: 183)۔خداسے ڈرنا کیاہے۔خداسے ڈرنے کامطلب یہ ہے کہ آدمی خداکی عظمت کے مقابلے میں اپنے عجز کااعتراف کرے۔
حقیقت یہ ہے کہ عجز کااعتراف ہی ایمان کاآغاز ہے۔جب کسی آدمی کو خداکی معرفت حاصل ہوتی ہے تواس کے اندرسب سے زیادہ جواحساس پیداہوتاہے وہ یہی عجز ہے۔خداپرایمان دراصل خداکی بے پناہ عظمت کودریافت کرناہے۔اورجوآدمی خداکی بے پناہ عظمت کودریافت کرے اس کاحال یہی ہوگاکہ وہ عجز کے احساس میں ڈوب جائے گا۔اس کے اندرجو سب سے بڑی صفت پیداہوگی وہ یہی عجز کی صفت ہے۔
ایمان خداکی معرفت کادوسرانام ہے۔اس خداکی معرفت جواتھاہ کائنات کاخالق ومالک ہے۔جوحیرت ناک قدرت کے ساتھ ا س اتھاہ کائنات کوکنٹرول کررہاہے۔یہ شعور جس عورت یامرد کے اندرپیداہوجائے اس کاحال یہی ہوگاکہ اس کوتمام عظمتیں خداکی طرف دکھائی دیں گی اوراپنی طرف اس کوعجز کے سواکچھ اوردکھائی نہ دے گا۔
عجز سادہ طور پرصرف ایک احساس کانام نہیں ہے۔عجز کسی انسان کی زندگی میں سب سے بڑی قوت محرکہ ہے۔عجز آدمی کی پوری شخصیت میں ایک بھونچال پیداکرنے کاسبب بن جاتاہے۔عجز آدمی کے ذہن وفکرمیں کامل انقلاب پیداکردیتاہے۔
عجزکے احساس کاتعلق خداسے ہے۔مگرجب کسی آدمی کے اندرحقیقی معنوں میں عجز کااحساس پیداہوجائے توانسانی تعلقات میں اس کا اظہارہونے لگتاہے۔جو آدمی اپنے آپ کو خداکے سامنے عاجز بناتاہے وہ اپنی اسی اسپرٹ کے تحت انسانوں کے سامنے متواضع بن جاتاہے۔عجز خداکی نسبت سے عجز ہے،اورانسان کی نسبت سے تواضع۔