خدااوربندہ

علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو دیکھا۔ان کے پاس سواری کے لیے ایک جانورلایاگیا۔جب انہوں نے اپناپاؤ ں ا س کے رکاب میں رکھاتوکہابسم اللہ۔پھرجب وہ اس کی پیٹھ پربیٹھ گئے توکہا الْحَمْدُ لِلَّهِ، سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ۔اس کے بعد انہوں نے تین باراللہ کی حمدکی اورتین بار اللہ کی تکبیرکی۔پھرکہا سُبْحَانَكَ لَا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي۔

راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت علی ہنس پڑے۔میں نے پوچھاکہ اے امیرالمومنین، آپ کس بات پرہنسے۔انہوں نے کہاکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاہے کہ آپ نے سوارہوتے ہوئے وہی کہاجومیں نے کہا۔پھر آپ ہنس پڑے۔میں نے پوچھاکہ اے خداکے رسول،آپ کیوں ہنسے۔آپنے فرمایا

" يَعْجَبُ الرَّبُّ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَيَقُولُ: عَلِمَ عَبْدِي أَنَّهُ ‌لَا ‌يَغْفِرُ ‌الذُّنُوبَ ‌غَيْرِي۔ (مسند أحمد: 753)۔ یعنی، بندہ جب کہتاہے کہ اے میر ے رب،مجھے بخش دے تواللہ تعالیٰ ا س پرتعجب کرتاہے اورخوش ہوتاہے۔وہ فرماتاہے کہ میرے بندہ نے اس کوجاناکہ میر ے سواکوئی بھی گناہوں کوبخشنے والانہیں۔رب اغفرلی (میرے رب،مجھے بخش دے)کہناکوئی سادہ سی بات نہیں۔یہ ایک عظیم ترین دریافت کے نتیجے میں نکلنے والاکلمہ ہے جوایک مومن کی زبان سے نکل پڑتاہے۔

یہ کلمہ کسی کی ز بان سے اس وقت نکلتاہے جب کہ وہ غیب کے پردے کوپھاڑکرخداکی موجودگی کودریافت کرے،یہ آزادی کے باوجود اس بات کااقرار ہے کہ میں اپنی آزادی کو بے قید استعمال کرنے کاحق نہیں رکھتا۔یہ حشر کودیکھے بغیرحشر کے واقعہ پریقین لاناہے۔یہ اعمال کے اخروی نتائج کی حقیقت کا اس وقت اقرارکرناہے جب کہ ابھی وہ ظاہرنہیں ہوئے۔یہ خداکے ظہورسے پہلے خداکے جلال وجبروت کے آگے جھک جاناہے۔یہ کلمہ معرفت کاکلمہ ہے،اورمعرفت بلاشبہ اس دنیاکاسب سے بڑاعمل ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom