غلطی کا اعتراف

غلطی ہر انسان کرتا ہے۔ اِسی کے ساتھ ہر انسان کو اپنے ضمیر کی سطح پر یہ احساس ہوجاتاہے کہ اُس نے غلطی کی ہے، لیکن ایسے لوگ بہت کم ہیں جو غلطی کرنے کے بعد اپنی غلطی کا کھلا اعتراف کریں۔ آدمی اپنے ضمیر کے سامنے مجرم بنا رہتا ہے، لیکن دوسرے لوگوں کے سامنے مجرم بننا اُس کو اتنا زیادہ مشکل معلوم ہوتاہے کہ لوگوں کے سامنے وہ یہ کہنے کی ہمت نہیں کرپاتا کہ میں نے غلطی کی۔

یہ ایک مہلک کم زوری ہے جو بیش تر عورتوں اور مردوں کے اندر پائی جاتی ہے۔ اِس کم زوری کا نقصان اتنا زیادہ ہے کہ اُس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ مزید یہ کہ غلطی آدمی کو ایک عظیم موقع فراہم کرتی ہے۔ لیکن بے اعترافی کے مزاج کی بنا پر لوگ اِس موقع کو استعمال کرنے سے محروم رہتے ہیں۔ وہ فرشتے کو اپنے دروازے سے لوٹا دیتے ہیں۔

غلطی کا اعتراف ایک عبادت ہے۔ جب آدمی کھلے طور پر اپنی غلطی کا اعتراف کرتاہے تو اس کے اندر عظیم مثبت قدریں (positive values) پیدا ہوتی ہیں— آدمی اپنے آپ کو ضمیر کے سامنے مجرم ہونے سے بچا لیتا ہے، وہ اپنے اندر تواضع (modesty) کی نفسیات پیدا کرتاہے، وہ اپنے ذہن کے بند دروازوں کو کھول دیتاہے، وہ اپنے اندر مضبوط شخصیت کی پرورش کرتاہے،وغیرہ۔

اعتراف نہ کرنے کی صورت میں اس کے اندر روحانی اور اخلاقی پسپائی کا عمل شروع ہوجاتاہے، جب کہ اعتراف کرنے کے بعد وہ اخلاقی اور روحانی اعتبار سے ترقی کی طرف سفر کرنے لگتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اعتراف اتنا بڑاعمل ہے کہ اس کے بعدانسان کے لیے خیر کے تمام دروازے کھل جاتے ہیں۔ اِس کے برعکس، بے اعترافی اتنی بڑی برائی ہے کہ اس کے بعد انسان کے اوپر خیرکے تمام دروازے بند ہوجاتے ہیں— ظاہری اعتبار سے وہ ایک زندہ انسان معلوم ہوتا ہے، لیکن داخلی اعتبار سے وہ ایک مردہ، انسان بن چکا ہوتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom