کائنات کی وسعت

جب سے خلا کے دور بینی مشاہدے کا دور آیا ہے، نئی کہکشاؤں اور نئے ستاروں کا انکشاف ہوتا رہتا ہے۔ کچھ دنوں پہلےاِس قسم کا ایک خلائی انکشاف سامنے آیا ہے۔ مغربی سائنس دانوں کی ایک ٹیم فرانس کی رصد گاہ (Cote d’Azur Observatory) کے تحت خلائی مشاہدہ کررہی تھی۔ اُس ٹیم نے ایک ایسا نیا ستارہ دریافت کیا ہے، جو ہمارے سورج سے تیرہ سو گنا بڑا ہے اور زمین سے بارہ ہزار سال نور کے فاصلے پر واقع ہے۔ وہ سورج سے تقریباً ایک میلین گنا زیادہ روشن ہے۔

خورد بین اور دوربین جیسے آلات کی دریافت سے پہلے انسان کو دنیا کے عجائبات کے بارے میں بہت کم معلوم تھا۔ بیسویں صدی کا زمانہ معلوماتی انفجار (knowledge explosion) کا زمانہ ہے۔ اِس دور میں کائنات کے بارے میں بے شمار انوکھی باتیں دریافت ہوئیں جن کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔

اب وہ وقت آگیا ہے کہ انسان خالق کی معرفت کو زیادہ بڑے پیمانے پر دریافت کرے۔ وہ خالق کی عظمتوں کا نیا برتر ادراک حاصل کرے۔ وہ آیات اللہ (signs of God)، آلاء اللہ (wonders of God) کے نئے پہلوؤں کو دریافت کرے۔ وہ عظمتِ خداوندی کے نئے احساس کے تحت کہہ اٹھے— الحمد للہ رب العالمین۔

ایک حدیث میں قرآن کے بارے میں آیا ہے: لا تنقضی عجائبہ (قرآن کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے)سنن الترمذی، حدیث نمبر 2906۔ یہ عجائب کتاب کے عجائب نہیں، بلکہ وہ صاحب کتاب کے عجائب ہیں۔ بعد کے زمانے کی تمام کائناتی دریافتیں اِسی پیشین گوئی کی تفصیل ہیں، وہ خالق کی لا محدود عظمت کا بیان ہیں۔

اِس خلائی دریافت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ نیا دریافت شدہ ستارہ اور سورج دونوں ایک ہی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ نیا دریافت شدہ ستارہ جس طرح ایک ستارہ ہے، اُسی طرح سورج بھی ایک ستارہ ہے۔ البتہ نیا دریافت شدہ ستارہ سورج کے مقابلے میں تیرہ سو گنا زیادہ بڑاہے۔ اگر ایسا ہوتا کہ نیا دریافت شدہ ستارہ سورج کی جگہ پر ہوتا اور سورج نئے ستارے کی جگہ پر، تو زمین پر اتنی زیادہ گرمی ہوتی کہ زندگی کی کوئی بھی قسم یہاں موجود نہ ہوتی، نہ پانی، نہ نباتات، نہ حیوانات، نہ انسان۔

ستاروں کی یہ پوزیشن نہایت بامعنی ہے۔ قرآن میں اِس خلائی حقیقت کو اِن الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ۔ وَإِنَّہُ لَقَسَمٌ لَوْ تَعْلَمُونَ عَظِیمٌ (6-77556:)۔ یعنی پس نہیں، میں قسم کھاتاہوں ستاروں کے مواقع کی۔ اور اگر تم جانو یہ بہت بڑی قسم ہے۔

اِس آیت میں قسم کا مطلب گواہی ہے۔ اور مواقع کا مطلب وقوع (placement) ہے، یعنی وسیع خلا میں ستاروں کو نہایت درست مقام پر رکھنا ایک عظیم شہادت ہے جو خالق کی بے پناہ قدرت اور بے پناہ حکمت کو بتاتی ہے۔ وسیع خلا میں ستاروں کا وقوع اتفاقاً نہیں ہوسکتا۔ یہ بامعنی وقوع(meaningful placement) گواہی دے رہا ہے کہ اِس کائنات کا خالق ایک عظیم ہستی ہے اور اس نے عظیم قدرت کے ذریعے یہ نظام قائم کیا ہے۔ اِس عظیم کائناتی واقعے کی اِس کے سوا کوئی اور توجیہہ ممکن نہیں۔

Found: A yellow star that is 1,300 times bigger than Sun

The largest ever yellow star, measuring 1,300 times the size of our Sun, has been discovered nearly 12,000 light-years from Earth. The star, dubbed HR 5171 A, located in the constellation Centaurus is the largest known member of the family of yellow stars to which our Sun belongs. It is also one of the 10 largest stars found so far — 50% laGrger than the famous red supergiant Betelgeuse — and about one million times brighter than the Sun. The team led by Oliver Chesneau of the Cote d’Azur Observatory in Nice, France, found that the yellow hypergiant star is much bigger, measuring 1,300 times the diameter of the Sun.

(The Times of India, New Delhi, March 14, 2014, p. 19)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom