دورِمعرفت

حضرت ابوذرغفاری کہتے ہیں کہ کوئی چڑیابھی اگر فضا میں اپنے پروں کو پھڑپھڑاتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ہم کو ایک علم کی یاد دلاتے تھے(وما یقلب طائر جناحیہ فی السماء إلا ذکر لنا منہ علما) الطبقات الکبرى لابن سعد 2/354۔

بلاشبہ چڑیا کا فضا میں اڑنا قدرت الہی کی ایک عظیم نشانی ہے۔ قدیم زمانہ میں قدرت الہی کی اس نشانی (sign) کو صرف پراسرار عقیدہ کے تحت سمجھا جاسکتا تھا، مگر آج اس کو ایک سائنسی حقیقت کے طورپرسمجھا جاسکتا ہے۔ اب سائنسی دور میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آج جب ایک ہوائی جہازفضا میں اڑکر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتا ہے تو اس کے لئے ہوائی جہاز سے باہر ایک بہت بڑا انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔ ٹیک آف (take off) کے مقام پر بھی، اور لینڈنگ (landing)کے مقام پر بھی۔

اِس انفراسٹرکچر کے بغیر کوئی جہاز ایک مقام سے دوسرے مقام پر نہیں پہنچ سکتا۔ مگر چڑیا کو فضا میں اڑنے کے لئے کسی خارجی انفراسٹرکچر کی ضرورت نہیں۔ وہ اپنے آپ ایک جگہ سے اڑتی ہے اور فضا میں تیرتی ہوئی دوسری جگہ اتر جاتی ہے۔ یہ بلاشبہ رب العالمین کی ایک عظیم نشانی ہے۔

موجودہ زمانہ میں سائنسی ترقیوں نے ایک بہت بڑا کام انجام دیا ہے۔ اس نے چیزو ں کی حقیقت کو سمجھنے کے لئے ایک نیا فریم ورک دیا ہے۔ اِس سائنسی فریم ورک کی بنا پر یہ ممکن ہوگیا ہے کہ جو چیز پہلے صرف پراسرار طورپر مانی جاتی تھی، اس کو اب مسلّمہ عقلی بنیاد(rationally accepted base) پر سمجھا جاسکتا ہے۔ اس زمانی تبدیلی نے معرفت اور یقین کے لئے ایک نیا لامتناہی میدان کھول دیا ہے۔

اس جدید سائنسی دور کی پیشین گوئی قرآن میں ساتویں صدی عیسوی میں ان الفاظ میں کی گئی تھی: سَنُرِیْہِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْاٰفَاقِ وَفِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُ الْحَقُّ (فصلت53:) یعنی آئندہ ہم ان کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے، آفا ق میں بھی اور ان کے اپنے اندر بھی، یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہوجائے کہ یہ حق ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom