نیشنل کیریکٹر
بھارتیہ ودیا بھون ہندستان کا ایک بہت بڑا تعلیمی اور اشاعتی ادارہ ہے۔ اس کی دعوت پر نومبر 1993 میں میرا ایک سفر بمبئی (موجودہ ممبئی) کے لیے ہوا۔ اس سفر کا مقصد یہ تھا کہ بھارتیہ ودیا بھون نے ایک خصوصی جلسہ منعقد کیا تھا، جس میں مجھے شرکت اور خطاب کی دعوت دی گئی تھی۔ اس جلسے میں، میں نے اپنی آدھ گھنٹے کی تقریر میں دو باتوں پر خاص طور پر زور دیا۔ایک، ہندو مسلم میل ملاپ۔ اور دوسرے، نیشنل کیریکٹر۔ ہندو مسلم میل ملاپ کی اہمیت کو بتاتے ہوئے میں نے کہا کہ اسی اتحاد کی خاطر مہاتما گاندھی نواکھلی(بنگلہ دیش) چلے گئے تھے۔ وہاں کے قیام کے دوران5 دسمبر 1946ء کو انھوں نے لکھا کہ میرا موجودہ مشن میری زندگی کا بہت مشکل اور بہت پیچیدہ مشن ہے۔ میں اس کی خاطر سب کچھ جھیلنے کے لیے تیار ہوں۔ یہ کرو یا مرو کا امتحان ہے۔ اس وقت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہندو اور مسلمان دونوں امن کے ساتھ رہنا سیکھیں۔ ورنہ میں اسی راہ میں مر جاؤں گا:
The present mission is the most complicated of all I have undertaken in my life…I mean to do or die here. "To do" means to restore amity between Hindus and Muslims; or I should perish in the attempt. (The Collected Works of Mahatma Gandhi, Vol. 86, pp. 197-198)
نیشنل کیریکٹر کے سلسلہ میں میں نے کہا کہ نیشنل کیریکٹر یہ ہے کہ نیشن(ملک) کے انٹرسٹ کو سپریم بنایا جائے۔ جہاں ملک کا انٹرسٹ آ جائے وہاں ذاتی انٹرسٹ کو سکنڈری بنا دیا جائے۔ (بمبئی کا سفر، نومبر1993)