لچک کا طریقہ، نہ کہ اکڑ کا طریقہ
ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہیــــــــصحیح البخاری، کتاب التوحید، صحیح مسلم، کتاب المنافقین، سنن الدارمی، کتاب الرقاق، مسند احمد۔ اس حدیث میں مومن، بالفاظ دیگر، خداپرست انسان کی مثال خامہ سے دی گئی ہے۔ خامہ نرم پودے کو کہتے ہیں۔ حدیث میں بتایا گیا ہے کہ مومن کا حال نرم پودے کی طرح ہے۔ جب بھی ہوا کا کوئی جھونکا آتا ہے تو وہ اُس کے مطابق، جھک جاتا ہے۔ اورجب جھونکا چلا جائے تو وہ دوبارہ اُٹھ جاتا ہے۔ اس طرح وہ اپنے آپ کو بلا اور مصیبت سے بچا لیتا ہے۔
اس حدیث کے مطابق، کسی طوفان کا سامنا کرنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ اُس کے مقابلہ میں اکڑ دکھائی جائے۔ اوردوسرا طریقہ یہ ہے کہ اُس کے مقابلہ میں لچک کا طریقہ اختیار کیا جائے۔ اس کو دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ مقابلہ کا ایک طریقہ متشددانہ طریقہ ہے اور دوسرا طریقہ پُر امن طریقہ۔ خدا کا پسندیدہ طریقہ یہ ہے کہ پہلے طریقہ کو چھوڑ دیا جائے اور دوسرے طریقہ کو اختیار کیا جائے۔
طوفان کے مقابلہ میں جو لوگ اکڑ کا طریقہ اختیار کریں وہ اپنے اس عمل سے ثابت کرتے ہیں کہ وہ انانیت میں مبتلا ہیں۔ اس کے مقابلہ میں امن کا طریقہ تواضع پر مبنی ہے۔ خدا کی اس دنیا میں اَنانیت کی روش اختیار کرنے والوں کے لیے تباہی ہے اور تواضع کی روش اختیار کرنے والوں کے لیے کامیابی۔ یہی بات حدیث میں ان الفاظ میں کہی گئی ہے: من تواضع رفعہ اللہ۔ یعنی جس نے تواضع کی روش اختیار کی، خدا اُس کو بلندی عطا فرمائے گا۔