عداوت کے مسئلہ کا حل

بہت سے لوگ یہ خیال کرلیتے ہیں کہ فلاں قوم ہماری دشمن ہے۔ پھر اس مفروضہ کے تحت وہ اُس قوم کے خلاف متشددانہ لڑائی چھیڑ دیتے ہیں تاکہ اُس کی دشمنی کے انجام سے اپنے آپ کو بچا سکیں۔ مگریہ مفروضہ بھی غلط ہے اور اس مفروضہ کی بنیاد پر بنایا جانے والا نقشۂ کار بھی غلط۔

دشمنی ہاتھ کی انگلی کی طرح انسانی وجود کا کوئی مستقل حصہ نہیں۔ وہ انسانی وجود کا ایک اوپری حصہ ہے۔ مثبت تدبیر کے ذریعہ ہر دشمنی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ دشمنی کی مثال ایسی ہے جیسے گلاس کے اوپر لگی ہوئی مٹی۔ ایسی مٹی کونہایت آسانی کے ساتھ پانی سے دھوکر صاف کیا جاسکتا ہے۔ گویا کہ گلاس میں مٹی کا لگنا مسئلہ نہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس مٹی کو دھونے کے لیے صاف پانی نہ ہو۔

تالی ہمیشہ دو ہاتھ سے بجتی ہے، ایک ہاتھ سے کبھی تالی نہیں بجتی۔ اسی طرح دشمنی ایک دو طرفہ عمل ہے۔ اگر کوئی شخص آپ کا دشمن بنے تو آپ خود اُس کے دشمن نہ بنیں۔ اس کے بعد دشمنی اپنے آپ ختم ہوجائے گی۔ دشمن کے ساتھ دشمنی نہ کرنا ہی دشمنی کے مسئلہ کا سب سے زیادہ کار گر عمل ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom