بہتر گھر، بہتر سماج

حضرت عائشہ کی ایک روایت کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِأَہْلِہِ وَأَنَا خَیْرُکُمْ لِأَہْلِی(سنن الترمذی، حدیث نمبر 3895)۔یعنی تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے سب سے اچھا ہو اور میں  اپنے گھر والوں کے لیے تم میں  سب سے اچھا ہوں۔خاندان کسی سماج کا ایک یونٹ ہے۔ خاندانوں کے مجموعے ہی کا دوسرا نام سماج ہے۔ اگر خاندان بہتر ہوگا تو سماج بھی بہتر ہوگا۔ اور اگر خاندان بہتر نہ ہو تو سماج بھی بہتر نہیں ہوسکتا۔ہر شخص کسی خاندان میں  پیداہوتا ہے۔ گویا کہ گھر، خاندان یا سماج کی پہلی تربیت گاہ ہے۔ اِس لیے اگر کسی سماج کو بہتر بنانا ہے تو خاندان کو بہتر بنانا ہوگا۔

تعلیم کی دو قسمیں  ہیں — رسمی تعلیم (formal education)، اور غیر رسمی تعلی(informal education)۔ رسمی تعلیم کا ادارہ آدمی کو جاب (job) کے لیے تیار کرتا ہے اور غیررسمی تعلیم کا ادارہ سماج کے لیے بہتر افراد بنانے کا ذریعہ ہے۔ اسکول اور کالج رسمی تعلیم کے ادارے ہیں اور خاندان غیر رسمی تعلیم کے ادارے۔سماج کے اندر وسیع تر دائرے میں  مثبت اور منفی نوعیت کے جو تجربات ہوتے ہیں ، وہ تمام تجربات گھر کے اندر محدود دائرے میں  ہوتے ہیں۔ گھر کے اندر کسی عورت یا مرد کو یہ سیکھنا ہے کہ جب گھر کے کسی فرد سے اس کو تکلیف پہنچے تو وہ اُس کو بھلا دے۔ اِسی طرح جب گھر کے کسی فرد سے اس کو کوئی فائدہ پہنچے تو وہ دل سے اس کا اعتراف کرے۔

جو لوگ اپنے گھر کے اندر اِس طرح کی تربیت حاصل کریں ، وہ جب گھر سے نکل کر سماج میں  داخل ہوں گے تو وہاں بھی وہ دوسروں کے ساتھ اِسی طرح کا برتاؤ کریں گے۔ وہ ناخوشگوار باتوں کو بھلائیں گے اور خوش گوار باتوں پر دوسرے کے سلوک کا اعتراف کریں گے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اخلاقی اعتبار سے بہترین لوگ ہیں۔ ایسے ہی افراد کسی سماج کو بہتر سماج بناتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom