خبرنامہ اسلامی مرکز ۱۵۵

۱ -کشمیر کے ایک نوجوان اپنے خط مورخہ ۱۱ نومبر ۲۰۰۱ ء میں لکھتے ہیں کہ کشمیر میں الرسالہ کا نقطۂ نظر تیزی سے پھیل رہا ہے۔ لوگ عام طورپر اُس کو قبول کرتے جارہے ہیں۔ اور اُس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ایک بہت بڑے سیمینار میں میں نے آپ کا نام لے کر الرسالہ کے نقطۂ نظر کو برملا پیش کیا تو قدیم روایت کے خلاف کوئی شخص بھی تردید کے لیے نہ اُٹھا۔

۲ -ہندی اخبار ویر ارجن (دہلی) کے نمائندہ سنجے رائے نے ۱ فروری ۲۰۰۲ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اجودھیا کے مسئلہ پر کوئی فریق سنجیدہ نہیں اسی لیے یہ مسئلہ اب تک حل نہ ہوسکا۔ کسی مسئلہ کے حل کے لیے سنجیدگی لازمی شرط ہے۔

۳ -نئی دہلی کے ایجوکیشن میگزین (Educare) کی اسسٹنٹ ایڈیٹر مس میہا مہتا نے ۲۶ اپریل ۲۰۰۲ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ سوالات کا تعلق زیادہ تر اس مسئلہ سے تھا کہ ہندستان میں جو فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اس میں تعلیم یا تعلیم یافتہ افراد کا رول کیا ہے۔ جوابات کا خلاصہ یہ تھا کہ اس مسئلہ کا اصل سبب تعلیم میں پچھڑا پن ہے۔ تعلیم عورت اور مرد کو باشعور بناتی ہے۔ اور باشعور انسان اس قابل ہوجاتا ہے کہ وہ معاملات میں جذباتی کارروائی نہ کرے بلکہ سوچ سمجھ کر مسئلہ کو ختم کرے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ جب کوئی مسئلہ پیدا ہو تو تعلیم یافتہ افراد غیر جانب دار نہ رہیں بلکہ موقع پر پہنچ کر تناؤ کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔

۴ -گاندھی سمیتی (برلا بھون، نئی دہلی) میں ۲۷ اپریل ۲۰۰۲ کو ایک جلسہ ہوا۔ اس کا موضوع تھا کہ ملک میں امن واتحاد کیسے قائم کیا جائے۔ صدر اسلامی مرکز نے اس کی دعوت پر اس میں شرکت کی اور امن و اتحاد کے سوال پر ایک تقریر کی۔ تقریر کے دوران انہوں نے یہ حدیث سنائی: المسلم من سلم الناس من لسانہ ویدہ (مسلمان وہ ہے جس کی زبان سے اور جس کے ہاتھ سے لوگ محفوظ ہوں)

۵ -وشو ہندی پرتشٹھان،کرن بھون، نئی دہلی میں ۲۷ اپریل ۲۰۰۲ کو ڈاکٹر ستیہ بھارگو کی کتاب ’’راشٹریہ ایکتا میں سنگیت کی بھومیکا‘‘ کے اجراء کے لیے ایک فنکشن ہوا۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور راشٹریہ ایکتا کے موضوع پر ایک تقریر کی۔

۶ -اٹلی کے ادارہ کلچرل اسوسی ایشن آف آرمونیا (Cultural Association of Armonia) کی طرف سے وینس میں ۳۔۵ مئی ۲۰۰۲ کو ایک انٹرنیشنل کانفرنس ہوئی۔ اس کا موضوع تھا امن اور روحانیت(Peace and Spirituality)۔ اس کانفرنس میں شرکت کے لئے صدر اسلامی مرکز کو مدعو کیا گیا تھا۔ مگر وہ اپنی بعض مصروفیات کی بنا پر اس میں شرکت نہ کرسکے۔ البتہ موضوع سے متعلق ایک پیپر انہیں ای۔میل کے ذریعہ بھیج دیا گیا۔

۷ -تریوندرم (کیرلا) میں ۴۔۶ مئی ۲۰۰۲ کو ایک آل انڈیا کانفرنس ہوئی۔ اس کانفرنس کا انتظام شانتی گری آشرم کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور امن اور روحانیت کے موضوع پر اپنے خیالات کا مفصل اظہار کیا۔

۸ -تَرُن بھارت سَنگھ اور بھاگیرتھی فاؤنڈیشن کے تعاون کے تحت جودھ پور میں ۱۰۔۱۱ مئی ۲۰۰۲ کو ایک نیشنل سیمینار ہوا۔ اس کا موضوع تھاــــــمذہب اور پانی (Religion & Water)۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور مذکورہ موضوع پر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں تقریر کی۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتایا گیا کہ پانی اللہ کی ایک نعمت ہے۔ مختلف حدیثوں کے حوالے دئیے گئے۔ مثلاً: ’’سب سے اچھا صدقہ پانی ہے‘‘۔ ’’پانی کو فروخت نہ کرو‘‘۔ ’’پانی کو گندہ نہ کرو‘‘۔ ’’پانی سے کسی کو نہ روکو‘‘۔ ’’پانی کو مسرفانہ طورپر خرچ نہ کرو خواہ تم ایک بہتے ہوئے دریا کے کنارے ہو۔‘‘

۹ -جودھ پور کے سفر میں ۱۱ مئی ۲۰۰۲ کو آل انڈیا ریڈیو اور اسٹار ٹی وی نے صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ دونوں کے سوالات کا تعلق زیادہ تر اس مسئلہ سے تھا کہ فطرت (Nature) کے متوازن استعمال کے لئے اسلام کی تعلیمات کیا ہیں۔ قرآن نے اس سلسلہ میں جو احکام دئے ہیں ان میں سے ایک اصولی حکم یہ ہے: لا تفسدو ا فی الارض بعد اصلاحھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا نے زمین کو اصلاح یافتہ صورت میں بنایا ہے۔ اس کی ہر چیزنہایت صحیح تناسب (right proportion) میں ہے۔ فطرت کے اس توازن کو برقرار رکھو۔ اس توازن کو بگڑنے نہ دو۔

۱۰ -نئی دہلی کے ہندی اخبار راشٹریہ سہارا کے نمائندہ مسٹر ونے کمار ٹھاکر نے ۱۲ مئی ۲۰۰۲ کو صدر اسلامی مرکز کا تفصیلی انٹرویو لیا۔ سوالات کا تعلق زیادہ تر مسلم پرسنل لا سے تھا۔ ایک سوال کے جواب میں کہا گیا کہ نکاح و طلاق کے معاملات میں اصولاً مسلم جج کو فیصلہ دینا چاہئے مگر جب مسلم جج قابل حصول نہ ہو تو سیکولر عدالت کے جج کے ذریعہ انصاف کا حصول تتغیر الاحکام بتغیر الزمان والمکان کے تحت جائز قرار پائے گا۔

۱۱ -جین ٹی وی (نئی دہلی) کی ٹیم نے ۱۹ مئی ۲۰۰۲ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو ریکارڈ کیا۔ سوالات کا تعلق زیادہ تر اسلام میں نکاح و طلاق کے مسائل سے تھا۔ ایک سوال کے جواب میں کہا گیا کہ اسلام کا قانون اپنے آپ میں مکمل اور ابدی ہے۔ البتہ مسلمان اس کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے ریفارم کی ضرورت مسلمانوں کے لیے ہے، نہ کہ اسلام کے لیے۔

۱۲ -ای ٹی وی (نئی دہلی) کے نمائندہ مسٹر اے۔ باری مسعود نے ۲۰ مئی ۲۰۰۲ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو ریکارڈ کیا۔ سوالات کا تعلق زیادہ تر انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور جنگ کے امکانات سے تھا۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ دونوں کے درمیان جنگ نہیں ہوگی۔ مزید یہ کہ موجودہ زمانہ میں جنگ ہارنے والے کے لیے بھی تباہی ہے اور جیتنے والے کے لیے بھی تباہی۔

۱۳ -آل انڈیا ریڈیو (نئی دہلی) نے ۵ جون ۲۰۰۲ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ موضوع یہ تھا: اسلام میں امن اور اتحاد کی تعلیم۔ ایک سوال کے جواب میں یہ حدیث بتائی گئی کہ المؤمن من أمنہ الناس (مومن وہ ہے جس سے لوگ امن میں ہوں)۔

۱۴ -جامعہ ہمدرد (دہلی) میں ۱۵ جون ۲۰۰۲ کو ایک سیمنار ہوا۔ اس میں جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ شریک ہوئے۔ اس کا موضوع قرآ ن تھا۔ صدر اسلامی مرکز نے اس کی دعوت پر اس میں شرکت کی۔ تقریر میں یہ بتایا گیا کہ قرآن عام انسان کی کیا رہنمائی کرتا ہے۔

۱۵ -عظیم الدین ضیفی صاحب (گیا) لکھـتے ہیں کہ ناسک سینٹرل جیل میں ایک ذریعہ سے ہندی کتابیں بھجوائی گئیں۔ قیدیوں نے ان کتابوں کو پڑھا اور دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد اُنہیں مزید کتابیں بھجوائی جارہی ہیں۔ لٹریچر پہنچانے کا یہ کام مانوتا نرمان کیندر کے تحت انجام دیا جارہا ہے۔ جیل کے ان قیدیوں نے جب ان کتابوں کا مطالعہ کیا تو اُنہوں نے اپنے اندر کے انسان کو پہچان لیا اور اپنے اچھے تاثرات کو بذریعہ خط ہمیں روانہ کیا۔ اُن کوجو کتابیں بھیجی گئی تھیں اُن میں ’’ انسان اپنے آپ کو پہچان‘‘ بھی شامل تھی۔

۱۶ - دین وشریعت کے نام سے ایک جامع کتاب تیار ہوکر زیر طبع ہے۔ انشاء اللہ وہ جلد ہی چھپ کر آجائے گی۔ اس کتاب میں دین اور شریعت کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom