ذريعه: مارچ، 2020، صفحه 4
قرآن معروف معنوں ميں صرف شريعت كي ايك كتاب نهيں هے۔ بلكه وه فطرت كي كتاب هے،اور اس اعتبار سےتخليق كے تمام قوانين كا اس سے تعلق هے، خواه براهِ راست هو يا بالواسطه۔ انھيں قوانين فطرت ميں سے ايك قانون وه هے، جو قرآن ميں ان الفاظ ميں بيان كياگيا هے:كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ (2:249)۔يعني کتنی ہی چھوٹی جماعتیں اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں۔
مطالعه بتاتا هے كه جوگروه عددي اعتبار سے بظاهر اقليت ميں هو، اس كے افراد ميں ايك فطري اسپرٹ جاگتي هے۔ اس اسپرٹ كو داعيه يا محرك (incentive)كها جاتا هے۔اس آيت كے مطابق، اصل مسئله يه نهيں هے كه كون گروه عددي اعتبار سے اقليت ميں هے، اور كون گروه عددي اعتبار سے اكثريت ميں هے۔ بلكه فطرت كے قانون كے مطابق، عددي اكثريت اور عددي اقليت دونوں اضافي (relative) الفاظ هيں۔ اس دنیا میں اصل فيصله اذن الله (فطرت كا قانون) کرتاهے۔ جو گروه اذن الله (فطرت كے قانون) كے مطابق اپني درست منصوبه بندي كرے گا، وه زندگي كي دوڑ ميں آگے بڑھ جائے گا، اور جو فريق فطرت كے قانون كے مطابق درست منصوبه بندي ميں ناكام رهے گا، وه بظاهر حالات كا مالك هوتے هوئے بھي زندگي كي دوڑ ميں پيچھے ره جائے گا۔ وه قانون فطرت كيا هے۔ وہ ايك محرک عمل ہے۔مطالعه بتاتا هے كه جوگروه عددي اعتبار سے بظاهر اقليت ميں هو، اس كے افراد ميں ايك فطري اسپرٹ جاگتي هے۔ اس اسپرٹ كو داعيه يا محرك (incentive)كها جاتا هے۔ يه داعيه هر اقلیتی گروه ميں لازمي طور پر پيداهوتا هے، بشرطيكه رهنمائي كرنے والے غلط رهنمائي(mislead) کركے لوگوں كے ذهن كو بگاڑ نه ديں۔انسانی تاریخ كا مطالعه بتاتا هے كه اگر لوگوں كے ذهن كو بگاڑا نه جائےتو فطرت ضرور اپنا عمل كرتي هے، اور جب فطرت درست انداز ميں اپنا عمل كرتي هے، تو عددي اقليت والے افراد اپنے آپ غير تخليقي گروه سے ترقي كركے تخليقي گروه بننا شروع هو جاتے هيں، اور اگر كوئي رهنما مس ليڈ (mislead) نه كرے، تو يه عمل جاري رهتاهے۔ يهاں تك كه فئة قليلة ترقي كرتے هوئے فئة كثيرة بن جاتا هے۔ [Highlight2]