By
Maulana Wahiduddin Khan
ذريعه: راز حيات

ایکسپریس ٹرین پوری رفتار سے اپنی منزل کی طرف بھاگی چلی جارہی تھی۔ راستہ میں دونوں طرف سرسبز کھیتوں اور ڈبڈبائے ہوئے نالوں اور ندیوں کا مسلسل منظر اپنی طرف کھینچتا ہے۔مگر تیزدوڑتی ہوئی ٹرین کو ان خوش نما مناظر سے کوئی دلچسپی نہیں ۔پستی اور بلندی،خشکی اور پانی اس کی رفتار میں کوئی فرق پیدا نہیں کرتے۔راستہ میں چھوٹے چھوٹے اسٹیشن آتے ہیں مگر وہ ان کو چھوڑتی ہوئی اس طرح بھاگی چلی جاتی ہے کہ گویا اسے کہیں ٹھہرنا نہیں ہے۔

بامقصد آدمی کی زندگی ایک بھٹکے ہوئے آدمی کی مانند نہیں ہوتی جو سمت سفر متعین نہ ہونے کی وجہ سے کبھی ایک طرف چلنے لگتا ہے اور کبھی دوسری طرف۔بلکہ اس کے ذہن میں راستہ اور منزل کا واضح شعور ہوتا ہے اس کے سامنے ایک متعین نشانہ ہوتا ہے۔

بامقصد زندگی کا معاملہ بھی کچھ اسی قسم کا ہے۔ جس آدمی نے اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا رکھا ہو۔اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے ،ادھر ادھر کے مسائل میں وہ اپنا وقت ضائع نہیں کرتا۔

بامقصد زندگی گزارنے والا آدمی ایسے مسافر کی طرح ہوتا ہے جو اپنا ایک ایک لمحہ اپنی منزل کی طرف بڑھنے میں لگا دینا چاہتا ہے۔دنیا کے خوش نما مناظرایسے مسافر کولبھانے کےلیے سامنے آتے ہیں مگر وہ ان سے آنکھیں بند کر لیتا ہے سائے اور اقامت گاہیں اس کو ٹھہرنے اور آرام کرنے کی ترغیب دیتی ہیں مگر وہ ان کو چھوڑتا ہوا اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہتا ہے۔دوسری دوسری چیزوں کے تقاضے اس کا راستہ روکتے ہیں مگر وہ ہر ایک سے دامن بچاتا ہوا بڑھتا چلا جاتا ہے ۔زندگی کے نشیب و فراز اس سے ٹکراتے ہیں مگر اس کے باوجود اس کے عزم اور اس کی رفتار میں کوئی فرق نہیں آتا۔

بامقصد آدمی کی زندگی ایک بھٹکے ہوئے آدمی کی مانند نہیں ہوتی جو سمت سفر متعین نہ ہونے کی وجہ سے کبھی ایک طرف چلنے لگتا ہے اور کبھی دوسری طرف۔بلکہ اس کے ذہن میں راستہ اور منزل کا واضح شعور ہوتا ہے اس کے سامنے ایک متعین نشانہ ہوتا ہے۔ایسا آدمی کیسے کہیں رک سکتا ہے۔کیسے وہ دوسری چیزوں میں الجھ کر اپنا وقت ضائع کرنے کو پسند کرسکتا ہے۔اس کو تو ہر طرف سے اپنی توجہ ہٹا کر ایک متعین رخ بڑھنا ہے او ربڑھتے رہنا ہے۔یہاں تک کہ وہ اپنے مقصد کو پالے، یہاں تک کہ وہ اپنی منزل پر پہنچ جائے۔

[Highlight2]

زندگی کو بامعنی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کے سامنے ایک سوچا ہوا نشانہ ہو۔جس کی صداقت پراس کا ذہن مطمئن ہو جس کے سلسلے میں اس کا ضمیر پوری طرح اس کا ساتھ دے رہا ہو، جو اس کی رگ و پے میں خون کی طرح اترا ہوا ہو۔یہی مقصد ی نشانہ کسی انسان کو جانوروں سے الگ کرتا ہے۔اگریہ نہ ہو تو انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں۔اور جس آدمی کے اندر مقصدیت آجائے اس کی زندگی لازماً ایک اور زندگی بن جائے گی۔وہ چھوٹی چھوٹی غیرمتعلق باتوں میں الجھنے کی بجائے اپنی منزل پر نظر رکھے گا۔وہ یک سوئی کے ساتھ اپنے مقررہ نشانہ پر چلتا رہے گا یہاں تک کہ منزل پر پہنچ جائے گا۔

Category/Sub category

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom