By
Maulana Wahiduddin Khan
ذريعه: علماء اور دورِ جديد

موجودہ زمانہ کے علماء کی یہ غلطی ہے کہ انھوں نے مغربی قوموں کے غلبہ کو صرف سیاسی غلبہ کے ہم معنی سمجھا ۔ حالانکہ اصل حقیقت یہ تھی کہ یہ ایک طاقت ور تہذیب کي یلغار تھا ۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ سیاسی فتح وشکست اس معاملہ میں محض اضافی ہے ۔ ان قوموں کو بالفرض سیاسی جنگ کے میدان میں شکست ہو جائے تب بھی ان کا غلبہ باقی رہے گا ۔ جیسا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد پیش آیا۔

مغربی قوموں کے غلبہ وترقی کا اصل راز یہ تھا کہ انھوں نے شاکلہ انسانی کو تبدیل کر دیا تھا۔ ان کے لائے ہوئے علمی انقلاب نے ساری دنیا کو مجبور کر دیا تھا کہ وہ اسی طرح جس طرح اہل مغرب رائے قائم کرتے ہیں۔

تیرھویں صدی عیسوی میں مسلم دنیا پر تاتاریوں کا غلبہ محض ایک شمشیری غلبہ تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اگر دوباره شمشیر کے میدان میں انھیں شکست دے دی جائے تو عین اسی وقت ان کا غلبہ بھی ختم ہو جاتا تھا ۔ مگر مغربی اقوام کا غلبہ اس سے زیادہ تھا کہ اس کا فیصلہ کسی میدان جنگ میں کیا جا سکے۔

مغربی قوموں کے غلبہ وترقی کا اصل راز یہ تھا کہ انھوں نے شاکلہ انسانی کو تبدیل کر دیا تھا۔ ان کے لائے ہوئے علمی انقلاب نے ساری دنیا کو مجبور کر دیا تھا کہ وہ اسی طرح جس طرح اہل مغرب رائے قائم کرتے ہیں۔

مغربی قوموں کے غلبہ وترقی کا اصل راز یہ تھا کہ انھوں نے شاکلہ انسانی کو تبدیل کر دیا تھا۔ ان کے لائے ہوئے علمی انقلاب نے ساری دنیا کو مجبور کر دیا تھا کہ وہ اسی طرح جس طرح اہل مغرب رائے قائم کرتے ہیں۔

اس تبدیلی نے میدان مقابلہ کو جنگ کے بجائے فکر کے میدان میں پہنچا دیا ۔ اہل مغرب سے کامیاب مقابلہ کے لیے ضروری تھا کہ انھیں فکر کے میدان میں شکست دی جائے ۔ اہل مغرب پر فتح پانے کے لیے وسیع تر معنوں میں شاکلہ انسانی کو دوباره بدلنے کی ضرورت تھی ۔ مگر علماء سیاسی جھگڑوں میں مشغول ہونے کی وجہ سے نہ اس رازکو سمجھ سکے اور نہ اس کے لیے انھوں نے کوئی حقیقی عمل انجام دیا۔
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom