By
Maulana Wahiduddin Khan

ذريعه: الرساله، فروري 2016

 

پیغمبرِاسلام محمد بن عبداﷲ بن عبد المطلب کے متعلق مؤرخین نے عام طور پَر اعتراف کیا ہے کہ اُنہوں نے اپنی زندگی میں اعلیٰ ترین کامیابی حاصل کی۔ مثال کے طور پر برٹش مؤرخ گبن (Edward Gibbon)پیدایش 1737 وفات1794نے اپنی کتاب ’’روما کا عروج و زوال‘‘ میں (The History of the Decline and Fall of the Roman Empire) پیغمبرِاسلام محمد بن عبداﷲ کا ذکر کرتے ہوئے آپ کے لائے ہوئے انقلاب کو تاریخ کا سب سے زیادہ قابلِ ذکر واقعہ بتایا ہے:

 

The rise and expansion of Islam was one of the most memorable revolutions which has impressed a new and lasting character on the nations of the globe.

 

ایم۔این۔ رائے ((1954-1887ایک انڈین لیڈر تھے۔ ان کی کتاب ہسٹاریکل رول آف اسلام (The Historical Role of Islam) پہلی بار دہلی سے 1939میں چھپی۔ اِس کتاب میں وہ لکھتے ہیں: محمد کو تمام پیغمبروں میں سب سے بڑا پیغمبر ماننا چاہیے۔ اسلام کی توسیع تمام معجزوں سے زیادہ بڑا معجزہ ہے:

 

Mohammad must be recognised as by far the greatest of all prophets, the expansion of Islam is the most miraculous of all miracles. (p.4)

 

امریکا کے ڈاکٹر مائیکل ہارٹ (Michael H. Hart)کی کتاب ’’دی ہنڈریڈ‘‘ (The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in History) نیویارک سے 1978میں چھپی۔ اس کتاب میں انہوں نے پوری انسانی تاریخ سے ایک سَو ایسے افراد کی فہرست بنائی ہے جنہوں نے اُن کے مطابق، اعلیٰ کامیابیاں حاصل کیں۔ اس فہرست میں انہوں نے ٹاپ پَر پیغمبرِاسلام محمد بن عبداﷲ کو رکھا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ: وہ تاریخ کے تنہا شخص ہیں جو انتہائی حد تک کامیاب رہے، مذہبی سطح پَر بھی اور دینوی سطح پَر بھی:

 

He was the only man in history who was supremely successful on both the religious and secular levels.

 

پیغمبرِاسلام کی اِس عظیم کامیابی کا راز کیا تھا۔ اِس کا راز ایک لفظ میں امن تھا۔ یہ کہنا غالباً صحیح ہوگا کہ پیغمبرِاسلام تاریخ کے سب سے بڑے پیسفسٹ (pacifist)تھے۔ انہوں نے پُر امن طریقہ(peaceful means)کو ایک ناقابلِ تسخیر طاقت کے طور پَر استعمال کیا۔ اِس سلسلے میں قرآن میں آپ کو یہ اصولی ہدایت دی گئی۔قرآن میں ارشاد ہوا ہے:الصُّلح خیر (النساء128:) یعنی نزاعی معاملات میں پُر امن تصفیے کا طریقہ زیادہ نتیجہ خیز طریقہ ہے:

 

The peaceful method is a far more effective method.

 

اسی طرح خود پیغمبر ِاسلام نے فرمایا:إنّ ﷲ یعطی علی الرِّفق مالا یعطی علی العُنف (صحیح مسلم، حدیث نمبر2593) یعنی خدا نرمی پروہ چیز دیتا ہے جو وہ سختی پر نہیں دیتا:

 

God grants to peace what He dose not grant to violence.

 

پیغمبرِاسلام محمد بن عبداﷲ کی زندگی کا مطالعہ بتاتا ہے کہ آپ نے امن کو ایک مکمل آئیڈیالوجی کے طور پر دریافت کیا۔ آپ نے امن کو ایک ایسے طریقۂ کار کے طور پر دریافت کیا جو ہر صورتِ حال کے لیے موثّر ترین تدبیر کی حیثیت رکھتا تھا۔

 

ایک مفکّر نے لکھا ہے کہ’’ تاریخ کے تمام انقلابات صرف حکمرانوں کی تبدیلی (coup) تھے، وہ حقیقی معنوں میں انقلاب نہ تھے‘‘۔ یہ بات اگر صحیح ہو تو پیغمبرِاسلام محمد بن عبداﷲ کا نام اِس معاملے میں ایک استثناء مانا جائے گا۔ کیوں کہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ آپ کے لائے ہوئے انقلاب کے ذریعے وہ تمام انفرادی، سماجی اور سیاسی تبدیلیاں وقوع میں آئیں، جن کے مجموعے کو انقلاب (revolution)کہا جاتا ہے۔

 

راقم الحروف کا احساس اپنے مطالعے کی بنیاد پر یہ ہے کہ پیغمبرِ اسلام کا انسانی تاریخ میں جو کنٹری بیوشن(contribution)ہے، اُس کے لحاظ سے اُن کا سب سے زیادہ موزوں نام یہی ہو سکتا ہے کہ اُن کو امن کا پیغمبر(Prophet of Peace)کہا جائے۔

 

تاریخ ایک ایسا ڈسپلن ہے جس میں یہ امکان رہتا ہے کہ مطالعہ کرنے والا ایک سے زیادہ رایوں تک پہنچ جائے۔ تاہم مصنف کا یہ خیال ہے کہ ایسا زیادہ تر محدود مطالعے کی بنا پر ہوتا ہے۔ اگر مطالعہ زیادہ وسیع اور جامع ہو تو تعّددِ آراء کا امکان بہت کم ہو جاتا ہے۔

 

ایک مثال سے اِس کی وضاحت ہوگی۔ پیغمبرِاسلام کی زندگی میں کچھ دفاعی لڑائیاں پیش آئیں۔ اِن میں سے ایک دفاعی لڑائی وہ تھی جس کو جنگِ بدر کہا جاتاہے۔ روایات میں آتا ہے کہ جس وقت جنگ کا واقعہ ہُوا، پیغمبرِاسلام میدانِ جنگ سے باہر ایک عَر یش میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اپنے ہاتھ یا لکڑی سے آپ ریت پر کچھ لکیریں کھینچتے ہوئے نظر آئے۔ اِس واقعے کو لے کر ایک مستشرق نے بطورِ خود اس کو جنگ سے منسوب کیا، اور لکھا کہ ’’قائدِاسلام اُس وقت اپنی اگلی جنگ ;کے نقشہ کا منصوبہ بنا رہے تھے‘‘:

 

The leader of Islam was making his next war plan.

 

مستشرق نے یہ بات کسی حوالے کے بغیرصرف اپنے قیاس کی بنیاد پر لکھ دی۔ حالاں کہ دوسری روایات میں دیکھا جائے تو خود روایت کی بنیاد پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبرِاسلام اُس وقت کیا کر رہے تھے۔ وہ در اصل یہ نقشہ بنا رہے تھے کہ آئندہ کس طرح امن قائم کیا جائے، چناںچہ دوسری روایت میں بتایا گیا ہے کہ جس وقت بدر کی یہ دفاعی جنگ ہورہی تھی، عَین اُسی وقت خدا کا فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ خدانے آپ کو امن کا پیغام بھیجا ہے۔ یہ سُن کر پیغمبرِاسلام نے فرمایا: ’’ہوالسلام ومنہ السلام وإ لیہ السلام‘‘ ( البدیہ و النہایہ، جلد 3، صفحہ267) یعنی خدا سلامتی ہے، اور اُسی سے سلامتی ہے، اور اسی کی طرف سلامتی ہے۔اِس دوسری روایت کے مطابق درست طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ جنگِ بدر کے موقع پر پیغمبرِاسلام اپنا اگلا منصوبۂ امن بنا رہے تھے:

 

The leader of Islam was making his next peace plan.

 

پیغمبرِاسلام کو قرآن میں پیغمبر ِرحمت کہا گیا ہے: وما ارسلنٰک إلا رحمة للعالمین (الانبیاء107 :) یعنی پرافٹ آف مرسی۔ پرافٹ آف مرسی ہی کا دوسرانام پرافٹ آف پیس ہے۔ دونوں ایک ہی حقیقت کو بیان کرنے کے لیے دو مختلف انداز کی حیثیت رکھتے ہیں۔

 

پیغمبر ِاسلام کا مشن کوئی پولٹیکل مشن نہیں تھا۔ آپ کے مشن کو دوسرے الفاظ میں اسپریچول مشن کہا جاسکتا ہے۔ قرآن میں اس کو تزکیۂ نفس Purification of the Soul) (البقرہ129 :، بتایا گیا ہے، یعنی انسان کو کامل انسان بنانا۔ دوسری جگہ قرآن میں اِس کے لیے النّفس المطمئنة (complex-free soul) الفجر27 :،کے الفاظ آئے ہیں۔

 

اِس َقسم کا مقصد صرف نصیحت اور تذکیر (persuasion) کے ذریعے حاصل ہو سکتا ہے۔ یہ مقصد ذہن کی تشکیلِ نَو (re-engineering of the mind)کا طالب ہے۔ یہ مقصد صرف انسان کی تفکیری قوت کو بیدار کرکے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے حصول کا ذریعہ سیاسی انقلاب نہیں ہے، بلکہ ذہنی انقلاب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبرِاسلام کی تعلیمات تمام تر امن کے تصور پَر مبنی ہیں۔

 

پیغمبرِ اسلام کی لائی ہوئی کتاب قرآن میں کُل تقریباً6500 آیتیں ہیں۔ اِن آیتوں میں بمشکل چالیس آیتیں ہیں جن میں قِتال یا جنگ کا ذِکر ہے۔ یعنی کُل آیتوں کا ایک فیصد سے بھی کم حصّہ۔ قرآن کی نناّنوے فیصد سے زیادہ آیتیں وہ ہیںجن میں انسان کی قوتِ فکر کو بیدار کیا گیا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ قرآن گویا آرٹ آف تھنکنگ کے موضوع پَر ایک کتاب ہے، وہ کسی بھی درجے میں آرٹ آف فائٹنگ کی کتاب نہیں۔

 

پیغمبرِاسلام کی تعلیمات اور آپ کی زندگی کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے نہ صرف نظریۂ امن پیش کیا بلکہ آپ نے نہایت کامیابی کے ساتھ پُرامن زندگی کے لیے ایک مکمل طریقِ کار وضع کیا:

 

He was able to develop a complete methodology of peaceful activism.

 

پیغمبرِاسلام کی زندگی کا مطالعہ بتاتا ہے کہ آپ نے نہ صرف امن کی ایک آئیڈیالوجی پیش کی ، بلکہ امن کو عمل میں لانے کے لیے وہ ایک مکمل میتھاڈولوجی آف پیس ڈیویلپ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ گویا کہ آپ نظریۂ امن کے آئیڈیا لاگ بھی تھے، اور نظریۂ امن کو عملی انقلاب کی صورت دینے والے بھی۔

Category/Sub category

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom